غزلوں کا ہنر اپنی آنکھوں کو سکھائیں گے
روئیں گے بہت لیکن آنسو نہیں آئیں گے

کہہ دینا سمندر سے ہم اوس کے موتی ہیں
دریا Ú©ÛŒ طرØ+ تجھ سے ملنے نہیں آئیں Ú¯Û’

وہ دھوپ کے چھپر ہوں یا چھاؤں کی دیواریں
اب جو بھی اٹھائیں گے مل جا کے اٹھائیں گے

جب ساتھ نہ دے کوئی آواز ہمیں دینا
ہم پھول سہی لیکن پتھر بھی اٹھائیں گے
***